سن اٹھاسی جنوری اور برف باری کا سماں
تھامری کے جسم سے لپٹا ہوا لٹھے کا تھان
بس ابھی سورج برہنہ ہو رہا تھا شہر میں
کچھ بھٹکتے پھر رہے تھے آنچلوں کے ابر باد
مادہ السیشن کے ہمرہ گنگناتا اک جوان
دیکھتا جاتاتھا اڑتے بادنوں کے سات رنگ
اور اعلی نسل کے کتے کی ڈوری تھام کر
ایک لڑکی چل رہی تھی مال کی فٹ پاتھ پر
پھر اچانگ کھل گئیں دونوں کی ڈھیلی ڈوریاں
وصل کی لذت میں گم ہوتے گئے پوری طرح
گھور کر ہی رہ گئے تہذیب کی دیوار کو
بے پنہ شاداب لڑکی اور دھکتا نوجواں
No comments:
Post a Comment